کراچی کے لیاری میں رہائشی عمارت گرنے سے 5 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

لیاری کے علاقے بغدادی میں جمعہ کی صبح ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کم از کم 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

جیو نیوز کے مطابق عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی، اور اب تک ریسکیو اہلکاروں نے پانچ لاشیں اور پانچ زخمیوں کو ملبے سے نکالا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اب بھی 25 سے 30 افراد ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔ تاہم، بند راستوں اور موبائل سگنلز کی بندش کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت میں چھ خاندان مقیم تھے۔ ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی جا رہی ہے، جس کی آمد میں راستوں کی بندش کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر دو ملحقہ عمارتوں — ایک سات منزلہ اور ایک دو منزلہ — کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔ متاثرہ عمارت کی بجلی اور گیس کی سپلائی بھی منقطع کر دی گئی ہے۔

علاقہ مکینوں نے سرکاری اداروں کے پہنچنے سے قبل اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کا کام شروع کر دیا تھا۔

حکام کو عمارت کے خطرناک ہونے کا علم تھا

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے ذرائع کے مطابق، مذکورہ عمارت تقریباً 30 سال پرانی اور ساخت کے لحاظ سے کمزور تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمارت کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جا چکا تھا۔ تاہم، رہائشیوں کا مؤقف ہے کہ انہیں کسی قسم کا کوئی باضابطہ نوٹس یا وارننگ موصول نہیں ہوئی۔

ایس بی سی اے نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ کراچی میں اس وقت 578 خطرناک عمارتیں موجود ہیں، جن میں سب سے زیادہ ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔

حکومتی ردعمل اور تحقیقات

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے ایس بی سی اے کو ہدایت دی ہے کہ تمام خستہ حال اور خطرناک عمارتوں کی فہرست پیش کی جائے اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

محکمہ بلدیات کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جسے تین دن کے اندر ذمہ دار افسران کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دریں اثنا، وزیر بلدیات کی ہدایت پر ایس بی سی اے کے متعدد افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کراچی نے بتایا کہ تحقیقات میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ عمارت کی خستہ حالی کے باوجود رہائشیوں کو بروقت نوٹس کیوں نہیں دیا گیا۔
متاثرہ خاندانوں کی کہانی اور قومی سطح پر اظہار افسوس

عمارت کی مالکن کے ایک رشتہ دار نے جیو نیوز کو بتایا کہ ہر فلور پر تین پورشن تھے اور عمارت ہمیشہ مکمل آباد رہتی تھی۔ ان کا خاندان چوتھی منزل پر رہائش پذیر تھا، جہاں سے ایک خاتون کو تشویشناک حالت میں نکالا گیا، لیکن ان کا بیٹا جاں بحق ہو گیا۔ خاندان کے تین دیگر افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکام کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

About نشرح عروج

Nashra is a journalist with over 15 years of experience in the Pakistani news industry.

Check Also

برازیل نے آکاش میزائل کا معاہدہ منسوخ کر دیا، یورپی نظام کو ترجیح

بھارت کو سفارتی اور دفاعی محاذ پر ایک بڑا دھچکا لگا ہے، کیونکہ برازیل نے …