لبنان نے پیجر ڈیوائسز کے ذریعے حزب اللہ کے ارکان کو نشانہ بنانے والے مربوط دھماکوں کا ایک سلسلہ دیکھا، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 2500 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس واقعے نے متاثرہ علاقوں، خاص طور پر جنوبی لبنان اور بیروت کے مضافاتی علاقوں کے ہسپتالوں کو مغلوب کر دیا ہے، کیونکہ طبی عملہ بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے علاج کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دھماکے حزب اللہ کے ارکان کی جانب سے رابطے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیجرز میں بیک وقت ہوئے۔ ان آلات نے بغیر وارننگ کے دھماکہ کیا جس سے گروپ کے بہت سے ارکان شدید زخمی ہوئے۔ لبنان کی وزارت صحت نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے جن میں 200 سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ دھماکوں کی وجہ سے بہت سے متاثرین کے ہاتھ، ٹانگوں، چہرے اور آنکھوں پر چوٹیں آئی ہیں۔ سوشل میڈیا اور عرب خبر رساں اداروں پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں افراتفری کے مناظر دکھائے گئے ہیں کیونکہ ہسپتال زخمی افراد سے بھر گئے ہیں۔ طبی سہولیات مبینہ طور پر مریضوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ حزب اللہ کے عہدیداروں نے اس واقعے کو سیکورٹی کی ایک اہم خلاف ورزی قرار دیا ہے، ایک گمنام ذریعہ نے اسے جاری تنازعہ کی سب سے بڑی ناکامیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ دوپہر 3 بج کر 45 منٹ پر شروع ہونے والے دھماکوں کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا جس سے صورتحال کی سنگینی مزید بڑھ گئی۔ ایک الگ رپورٹ میں ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ لبنان میں ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان کی حالت مستحکم ہے۔ لبنانی سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ متعدد وائرلیس مواصلاتی آلات، بنیادی طور پر پیجرز، دھماکوں میں ملوث تھے۔
