ایرانی سپریم لیڈر جنگ کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آگئے

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے شب عاشور کے موقع پر تہران میں ایک مجلس عزا میں شرکت کی، جو شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی موقع ہے۔

اس مجلس میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور شرکاء نے جذباتی نعروں کے ذریعے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ یہ اجتماع محرم الحرام کی مذہبی رسومات کا حصہ تھا اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت منعقد کیا گیا، جسے ایرانی اور علاقائی میڈیا نے بھرپور کوریج دی۔

یہ منظر عام پر آمد ان قیاس آرائیوں کے بعد ہوئی ہے جو گزشتہ کئی ہفتوں سے ان کی عدم موجودگی کے باعث گردش کر رہی تھیں۔ اسرائیلی فضائی حملوں اور ایرانی جوابی کارروائی کے بعد اطلاعات تھیں کہ سپریم لیڈر کو حفاظتی خدشات کے پیش نظر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ان کے قتل کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان قیاس آرائیوں کو مزید ہوا دی جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں “معلوم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں”۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ ایران بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈال دے، جس پر ایرانی حکام نے سخت ردعمل دیا۔

آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر کی جانب سے ایک سخت بیان جاری کیا گیا، جس میں ایران کی خودمختاری پر زور دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ بیرونی دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود ایرانی قیادت اپنے موقف پر قائم رہے گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کی مذہبی تقریب میں شرکت دراصل ایک سوچا سمجھا پیغام ہے، جو نہ صرف داخلی سطح پر حوصلے کو بلند کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایران کے استحکام اور مزاحمت کا مظہر ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی تاحال برقرار ہے، اور دونوں ممالک اپنی عسکری تیاریوں میں مصروف ہیں۔ عالمی برادری اس صورتحال کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے اور کسی بھی بڑے تصادم سے بچنے کی اپیل کر رہی ہے۔

About نشرح عروج

Nashra is a journalist with over 15 years of experience in the Pakistani news industry.

Check Also

برازیل نے آکاش میزائل کا معاہدہ منسوخ کر دیا، یورپی نظام کو ترجیح

بھارت کو سفارتی اور دفاعی محاذ پر ایک بڑا دھچکا لگا ہے، کیونکہ برازیل نے …