روس کے صدر ولادی میر پیوٹن 24 سالوں میں شمالی کوریا کا پہلا دورہ کرتے ہوئے پیانگ یانگ پہنچ گئے ہیں۔ یہ اہم دورہ دونوں ممالک کے درمیان بدلتی ہوئی حرکیات کو واضح کرتا ہے، خاص طور پر یوکرین پر روس کے حملے کے بعد۔ صدر پوتن پہنچنے پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کا استقبال رسمی سلامی کے ساتھ کیا۔
یہ دورہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان مضبوط ہوتے ہوئے تعلقات کو اجاگر کرتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کو بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کا سامنا ہے۔ روسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر پوٹن اپنے قیام کے دوران سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری قائم کرنے کے لیے بات چیت کریں گے۔ توقع ہے کہ ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، جس سے دونوں ممالک کے تعاون پر مبنی موقف کو مستحکم کیا جائے گا۔
اس سفر میں صدر پوٹن کے ساتھ کئی اعلیٰ عہدے دار بھی شامل ہیں، جن میں نئے تعینات ہونے والے وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک شامل ہیں۔ روسی وفد کموسن گیسٹ ہاؤس میں قیام کرے گا، وہی رہائش گاہ جسے چینی صدر شی جن پنگ نے 2019 میں شمالی کوریا کے دورے کے دوران استعمال کیا تھا۔
اس دورے نے خاصی بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی ہے۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے روس اور شمالی کوریا کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد کو علاقائی استحکام کے لیے ممکنہ خطرہ اور مغربی اثر و رسوخ کے خلاف توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان خدشات کے باوجود، کریملن نے سفارتی مشغولیت اور باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس دورے کو “دوستانہ” قرار دیا ہے۔
صدر پوتن کے سفر نامے میں اقتصادی تعاون سے لے کر فوجی تعاون تک وسیع موضوعات پر بات چیت شامل ہے۔ اس دورے کے نتیجے میں روس اور شمالی کوریا کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو تقویت دینے کے لیے کئی سمجھوتوں کی توقع ہے۔ دورے کے اختتام پر متوقع مشترکہ اعلامیہ ممکنہ طور پر تعاون کے ان شعبوں پر توجہ دے گا، جس میں عالمی چیلنجوں کے دوران ایک دوسرے کی حمایت کرنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو اجاگر کیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے دورے کے علاوہ صدر پوٹن آئندہ ویتنام کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ان کے دورے کا یہ مرحلہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف بین الاقوامی امور پر تعاون کے مواقع تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔
یہ دورہ روس اور شمالی کوریا کے تعلقات میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔ آخری بار صدر پیوٹن نے شمالی کوریا کا دورہ 2000 میں کیا تھا، اپنے دور صدارت کے اوائل میں، جب کم جونگ اُن کے والد، کم جونگ اِل، ملک کے رہنما تھے۔ ابھی حال ہی میں پیوٹن اور کم جونگ ان کی ملاقات گزشتہ سال ستمبر میں روس کے مشرقی علاقے ووسٹوچنی کاسموڈروم میں ہوئی تھی، جہاں انہوں نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔