پاکستان بھر میں آج 10 محرم الحرام، یوم عاشور نہایت عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ اور ان کے جاں نثار ساتھیوں کی قربانی کی یاد میں مجالس عزا اور جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ تمام بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس نثار حویلی اندرون شہر سے برآمد ہوا، جو شام کے وقت کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
کراچی میں مرکزی جلوس صبح 10 بجے نشتر پارک سے نکلا، جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں، کھارادر پر ختم ہوگا۔ شہر کے کئی علاقوں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل ہے جبکہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کوئٹہ میں مرکزی جلوس علمدار روڈ سے برآمد ہوا۔ جلوس کے دوران موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند رہی جبکہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈبل سواری پر مکمل پابندی عائد ہے۔ دیگر شہروں میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل 9 محرم کے جلوس پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوئے۔ پشاور میں شب عاشور کے موقع پر مجموعی طور پر 16 جلوس برآمد ہوئے، جو بحفاظت مکمل ہوئے۔
روہڑی میں روایتی نو ڈھال کا جلوس اپنے تاریخی راستوں سے ہوتا ہوا کربلا میدان پہنچا، جہاں عزاداروں نے رات قیام کیا۔ آج نمازِ ظہرین کے بعد جلوس قبرستان شہداء کی طرف روانہ ہوا۔
ملتان میں 11 بجے کے قریب مشہور استاد شاگرد تعزیہ سمیت 25 سے زائد جلوس نکالے گئے۔ گوجرانوالہ میں مرکزی جلوس امام بارگاہ گلستان معرفت سے برآمد ہوا۔
مٹھی میں عاشور کا جلوس صبح 10 بجے برآمد ہوا جبکہ میرپور، آزاد کشمیر میں مرکزی جلوس امام بارگاہ بیت الحزن سے صبح 11 بجے نکلا۔
ملک بھر میں پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں ڈرونز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی جاری ہے۔ حکومتی سطح پر سخت اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ یوم عاشور کے موقع پر عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔