اسلام آباد اور راولپنڈی میں پیر کی رات گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی، جس کے باعث روزمرہ معمولات متاثر ہوئے اور فضائی آپریشن میں خلل پڑا۔
بارش کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا، جس کے دوران کئی نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ شہریوں کے مطابق بارش اچانک اور شدید تھی، جس سے کچھ علاقوں میں پانی سڑکوں پر جمع ہو گیا اور آمدورفت میں دشواری پیش آئی۔
اس صورتحال کے پیش نظر واسا راولپنڈی نے فوری کارروائی کی۔ منیجنگ ڈائریکٹر واسا، محمد سلیم اشرف کے مطابق شہر بھر میں ہائی الرٹ رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واسا کی ٹیمیں بھاری مشینری اور واٹر پمپس کے ساتھ فیلڈ میں موجود ہیں تاکہ نکاسی آب کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ ’’ہماری ٹیمیں 24 گھنٹے الرٹ پر ہیں تاکہ شہریوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچایا جا سکے،‘‘ انہوں نے کہا۔
بارش کے باعث اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی پروازوں کا نظام متاثر ہوا۔ ایئرپورٹ حکام کے مطابق خراب موسم کی وجہ سے کم از کم پانچ پروازوں کی آمد و روانگی میں تاخیر ہوئی۔ مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی متعلقہ ایئر لائنز سے رابطے میں رہیں اور اپڈیٹ شیڈول معلوم کریں۔
دوسری جانب، محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اٹک میں سب سے زیادہ 34 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں بھی خاصی مقدار میں بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے آج کے لیے پیشگوئی کی ہے کہ اسلام آباد، شمالی پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا اور کشمیر کے بعض علاقوں میں مزید بارش کا امکان ہے۔ ان علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
تاہم ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے، خاص طور پر جنوبی اور وسطی پاکستان میں درجہ حرارت میں اضافہ اور نمی کی شدت برقرار رہنے کی توقع ہے۔
انتظامیہ اور ریسکیو اداروں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ بارش کے دوران بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گاڑی چلاتے وقت احتیاط سے کام لیں، خصوصاً انڈرپاسز اور نشیبی علاقوں سے گریز کریں۔
یہ بارشیں ملک میں مون سون کے آغاز کا عندیہ دیتی ہیں، جس کے پیش نظر این ڈی ایم اے نے مقامی اداروں کو اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
محکمہ موسمیات اور دیگر ادارے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ موسمی اپڈیٹس پر نظر رکھیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے محفوظ رہا جا سکے۔