پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے پارٹی قیادت کو ہدایت دی ہے کہ 10 محرم کے بعد ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
علیمہ خان کے مطابق جیل میں قید عمران خان نے واضح پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’وہ کہتے ہیں کہ 27ویں ترمیم لانے کے بجائے بادشاہت کا اعلان کر دیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ غلامی سے بہتر ہے کہ وہ جیل میں ہی رہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو جیل میں انتہائی سخت حالات کا سامنا ہے۔ ’’وہ روزانہ 22 گھنٹے سیل میں بند رہتے ہیں اور صرف دو گھنٹوں کے لیے انہیں باہر نکالا جاتا ہے۔ ان کی تمام بنیادی سہولتیں اور قیدی حقوق ختم کر دیے گئے ہیں،‘‘ علیمہ خان نے دعویٰ کیا۔ ’’انہیں بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں، نہ ہی کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔‘‘
علیمہ خان نے نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ ہونے والے سلوک کا موازنہ بھی کیا۔ ’’نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ریسٹ ہاؤس میں رکھا گیا تھا جہاں تمام سہولیات دستیاب تھیں۔ نواز شریف کو گھر کا کھانا آتا تھا اور روزانہ درجنوں لوگ ان سے ملاقات کرتے تھے،‘‘ انہوں نے کہا۔ ’’جبکہ عمران خان کو مکمل تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان سے سختی برتی جا رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے مقصد پر قائم ہیں۔ ’’ان کے مخالفین اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ وہ کس عزم و ہمت سے یہ وقت گزار رہے ہیں،‘‘ علیمہ خان نے کہا۔
علیمہ خان نے بتایا کہ پارٹی کی آئندہ سیاسی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ ’’عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ 10 محرم کے بعد تحریک کا آغاز کیا جائے اور اس سے متعلق مکمل منصوبہ بندی ہو چکی ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کے پیغام پر متحد رہیں اور اپنے قائد کے وژن پر عمل کریں۔ ’’عمران خان کا پیغام واضح ہے: آزادی قربانی مانگتی ہے، اور پی ٹی آئی اس مشن کے لیے تیار ہے۔‘‘
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت ایک بار پھر بڑھ رہا ہے اور پی ٹی آئی 10 محرم کے بعد حکومت کے خلاف ایک نئی سیاسی مہم شروع کرنے کا عندیہ دے رہی ہے۔