کراچی: کراچی کے علاقے لیاری میں جمعہ کے روز ایک رہائشی عمارت گرنے سے کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ پانچ منزلہ عمارت لیاری کے بغدادی علاقے میں واقع تھی اور صبح کے وقت اچانک زمین بوس ہوگئی، جس کے بعد ریسکیو اداروں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق اب تک 14 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگر افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ اس افسوسناک واقعے نے علاقے کے مکینوں کو غمزدہ کر دیا ہے، جہاں بہت سی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں اور کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عمارت کی مالکن کے بھتیجے نے بتایا کہ ہر فلور پر تین پورشنز تھے اور یہ عمارت ہمیشہ لوگوں سے بھری ہوئی رہتی تھی۔ ’’جب بھی ہم یہاں آتے، عمارت میں گہما گہمی ہوتی تھی،‘‘ انہوں نے بتایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خاندان کے کئی افراد چوتھی منزل پر رہائش پذیر تھے۔ ’’میری خالہ کو نازک حالت میں ملبے سے نکالا گیا، ان کا بیٹا جاں بحق ہوگیا، جبکہ تین قریبی رشتے دار تاحال لاپتہ ہیں اور ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے،‘‘ انہوں نے افسردگی کے عالم میں بتایا۔
ریسکیو اہلکاروں، رضاکاروں اور مقامی افراد نے ملبہ ہٹانے اور زندہ افراد کو نکالنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ جائے وقوعہ کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ ایمبولینسز اور دیگر امدادی وسائل بھی موجود ہیں۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے سندھ حکومت کو فوری طور پر امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ واقعہ کراچی میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور خستہ حالی کے مسائل کو ایک بار پھر اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر لیاری جیسے گنجان آباد علاقوں میں، جہاں عمارتیں عرصہ دراز سے مرمت اور معائنے سے محروم ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق عمارت کی بوسیدگی اور ناقص دیکھ بھال اس سانحے کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، جبکہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کا اعلان کر دیا گیا ہے۔