26ویں آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ کا اجلاس آج شروع ہوا، جس نے قانون سازی کے عمل میں ایک اہم قدم کا اشارہ دیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے ترمیم کو باضابطہ طور پر غور کے لیے پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہوں نے درخواست کی کہ ترمیم کو سیشن کے ضمنی ایجنڈے میں شامل کیا جائے اور چیئرمین سینیٹ پر زور دیا کہ وہ اسے ایوان میں متعارف کرانے میں سہولت فراہم کریں۔
وزیر قانون نے بل کا سیاق و سباق فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مواد کے حوالے سے پہلے ہی وسیع بحث ہو چکی ہے۔ ان مذاکرات کے بعد ترمیم کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان شامل تھے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس عمل میں اپوزیشن کی بھی آواز ہو۔ تارڑ کے مطابق، ترمیم کے مسودے کو اتفاق رائے سے منظوری ملی تھی، خاص طور پر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد۔
سینیٹ اجلاس میں نمایاں ٹرن آؤٹ دیکھا گیا جس میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر، وزیر داخلہ محسن نقوی اور پی ٹی آئی رہنما عون عباس بھی شامل تھے۔ اجلاس کے دوران حکومتی بنچوں کے کل 47 ارکان موجود تھے جو حکمران جماعت کی بھرپور شرکت کی عکاسی کرتے ہیں۔ تاہم ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دو تہائی اکثریت درکار ہے، یعنی بل کے حق میں 64 ووٹ درکار ہیں۔
26ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ میں مجوزہ تبدیلیوں کی وجہ سے کافی توجہ حاصل کی ہے۔