7 اکتوبر سے لے کر اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار 910 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 59 ہزار 410 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں.
غزہ جنگ کے 100 روز مکمل ہونے کے بعد بھی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملے نہ روکے گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کے قریب گھر پر اسرائیلی حملے میں بھی دو سالہ بچی سمیت 14 فلسطینی شہید ہو گئے.
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں الاقصیٰ اسپتال کے قریب دھماکوں اور شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ الاقصیٰ اسپتال میں ایندھن ختم ہونے کی خبریں بھی ملی ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صرف 6 ایمبولینسیں ہیں جو قابل استعمال رہ گئیں ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز ایک بار پھر معطل کر دی گئیں ہیں۔
القسام بریگیڈز نے اپنی بیان میں مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے.
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے. جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 340 سے بڑھ چکی ہے جبکہ 3 ہزار 949 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی کہہ دیا ہے۔
پناہ گزین کیمپ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی خیمہ بستی کے پیچھے فلسطینی ہلال احمر نے بھی اپنے خیمے لگوائے ہیں تاہم یہاں پر جتنی بڑی تعداد میں بے گھر فلسطینی موجود ہیں ان کے لیے خیموں کی یہ تعداد، غذا اور دوائیوں کی فراہم کردہ مقدار ناکافی ہے۔
ادھر صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے آئی) نے بھی غزہ جنگ کے 100 ویں دن میں داخل ہونے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کا قتل عام روکنے کا اپنا مطالبہ دہرادیا ہے۔
سی پی جے آئی نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوج کو صحافیوں کا قتل عام بند کرنا ہوگا، جنگ کے 100 روز کے دوران اسرائیل نے جتنے صحافیوں کو قتل کیا ہے اس کیلئے انہیں عوامی عدالت میں پیش ہونا چاہیے اور بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ تک بلارکاوٹ رسائی دینی چاہیے۔
سی پی جے آئی کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز سے یکم جنوری تک غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے 82 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو شہید کیا گیا ہے جس میں 75 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی صحافی شامل تھے۔
ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کے بعد بھی باز نہیں آئے گا، دی ہیگ ہو، شیطانی چکر یا کوئی اور جنگ جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار 910 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 59 ہزار 410 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صیہونی افواج کی بمباری کے نیتجے میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔