عالمی بینک نے مشرق وسطیٰ میں بگڑتے ہوئے حالات کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے امکان کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر خطے میں صورتحال مزید خراب ہوئی تو عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہے۔
عالمی بینک نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگر مشرق وسطیٰ میں حالات خراب ہوئے تو افراط زر کے عالمی رجحان میں مکمل تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ابتدائی اضافے کی وجہ خطے میں ایک مکمل جنگ چھڑنے کے امکان کے خدشات کو قرار دیا گیا ہے۔
عالمی بینک کا یہ بیان دنیا بھر کے ممالک اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک احتیاطی نوٹ کے طور پر کام کرتا ہے، جو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ممکنہ معاشی اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ خطہ تیل کا ایک اہم عالمی سپلائر ہے، اور اس کی پیداوار یا رسد میں کسی قسم کی رکاوٹ عالمی معیشت کے لیے دور رس نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ انتباہ مشرق وسطیٰ بالخصوص شام، عراق اور یمن جیسے ممالک میں شدید کشیدگی اور تنازعات کے درمیان آیا ہے۔ ان خطوں میں جاری تنازعات نے پہلے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے استحکام پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔
عالمی بینک کے بیان میں مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے پرامن اور سفارتی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے تاکہ مزید کشیدگی اور ممکنہ اقتصادی خرابی سے بچا جا سکے۔ یہ ممالک کے لیے اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے اور تیل پر انحصار کم کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے تاکہ مستقبل میں قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
مجموعی طور پر، عالمی بینک کا انتباہ تیل کی عالمی منڈی کی نزاکت اور دنیا بھر کی معیشتوں کے باہم مربوط ہونے کی واضح یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے اور خطے اور اس سے باہر کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور بات چیت کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
یہ خبر اصل میں ٹائم 26 ویب سائٹ پر 26 اپریل 2024 کو شائع ہوئی تھی۔