غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ‘گرے لسٹ’ سے نکال دیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کو 2022 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا لیکن اب اہم اصلاحات کے بعد اسے ہٹا دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ جمعہ کو پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر کیا گیا۔ یہ فیصلہ ایک جامع جائزہ کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات نے منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین بنائے ہیں، دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور مالیاتی جرائم سے نمٹنے کے لیے نئے ضوابط نافذ کیے ہیں۔
اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے ایک ایجنسی قائم کی ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)، جو 1989 میں قائم ہوئی، ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔ ابتدا میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، اٹلی، فرانس اور چین اس کے رکن تھے اور اس کا قیام ان کی باہمی رضامندی سے عمل میں آیا۔ بعد میں کئی دوسرے ممالک بھی اس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے رکن بن گئے اور آخرکار یہ تعداد 39 تک پہنچ گئی۔
اس تنظیم کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور ان پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرکے عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کا مطلب ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے میں ان ممالک کی پیشرفت کی نگرانی میں اضافہ کیا ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں ان ممالک کے خلاف کارروائی کرنے میں ان کی پیشرفت کی مزید جانچ پڑتال کی جاسکے۔
