پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستانی سرزمین پر ایرانی فورسز کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایرانی میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈے پر سخت تنقید کی ہے۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے رہنما اسماعیل شاہ بخش اپنے ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ شاہ بخش ایران میں مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
تاہم، پاکستانی حکام نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے ایسے کسی واقعے کی اطلاع یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جاری آپریشن، جسے “آپریشن مارگ بار سرمچار” کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد سرحد پار فائرنگ کے ذریعے اسمگلروں کو ختم کرنا ہے اور اس کا تعلق شاہ بخش یا کسی دوسرے عسکریت پسند رہنما کی ہلاکت سے نہیں ہے۔
دفتر خارجہ نے درست رپورٹنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ معلومات کو پھیلانے سے پہلے اس کی تصدیق کریں۔ انہوں نے غلط فہمیوں اور غلط بیانیوں کو روکنے کے لیے سرحد پار آپریشنز میں شفافیت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ پیش رفت پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی نازک نوعیت کو واضح کرتی ہے، خاص طور پر سیکورٹی اور سرحدی مسائل کے حوالے سے۔ دہشت گردی سے نمٹنے اور خطے میں استحکام برقرار رکھنے میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں۔ تاہم، اس طرح کے واقعات سرحد پار سیکیورٹی آپریشنز کے انتظام کے چیلنجوں اور پڑوسی ممالک کے درمیان واضح رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔