پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے اندر ایک حالیہ پیش رفت میں، قانونی اور سیاسی قیادت کے درمیان اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں، جس کے نتیجے میں اندرونی اختلافات کی وجہ سے فیصلہ سازی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران اختلافات پیدا ہوگئے، ذرائع کے مطابق قانونی قیادت نے سیاسی قیادت کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کردیا۔ پارٹی کی قانونی قیادت نے جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی سمیت مختلف گروپوں سے رابطوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جب کہ سیاسی قیادت مذاکرات اور بات چیت کی خواہشمند ہے، ایسی تجویز جس سے قانونی قیادت خوش نہیں ہے۔
پارٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بیرسٹر گوہر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں موجود نہیں تھے، بیرسٹر گوہر اور قانونی قیادت نے جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے ساتھ مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں پارٹی رہنمائوں کے اجلاس کے دوران تلخی بھی پیدا ہوئی اور قانونی قیادت کی جانب سے سیاسی قیادت کے فیصلوں کو تسلیم کرنے میں تذبذب بڑھتا گیا۔
پارٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے سیاسی فیصلوں کی مکمل ذمہ داری سیاسی قیادت کو سونپ دی ہے، قانونی قیادت کو مقدمات اور پارٹی کے قانونی معاملات تک محدود کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قانونی قیادت نے پی ٹی آئی کے بانی سے سیاسی قیادت کی ملاقاتوں اور فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے پارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تمام وکلا سیاسی قیادت کے ساتھ متحد ہیں۔
اسد قیصر نے موقف اپنایا کہ پارٹی میں وکلاء پارٹی اور قیادت کے فیصلوں کے پابند ہیں اور وہ اتفاق و اتحاد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔