سینیٹ اجلاس میں الیکشن کے التوع کی قرارداد کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے اور قرارداد کی منظوری کی کاپی صدر مملکت،الیکشن کمیشن،نگران وزیراعظم، وزارت قانون و انصاف اور دیگر متعلقہ محکموں کو ارسال کردی گئی۔
سینیٹ سیکریٹریٹ نے وزارت پارلیمانی امور کو فوری کارروائی کے بعد دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ملکی صورتِحال کو مد نظر رکھتے ہوئےالیکشن شیڈول کو فوری تبدیل کرے.ایوان بالا (سینیٹ) نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے سینیٹ کے اس اجلاس میں قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 ارکان موجود تھے، خیبرپختونخوا سے آزاد سینیٹر دلاور خان نے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہےکہ زیادہ تر علاقوں میں شیدید سردی ہے، اس وجہ سے ان علاقوں کے لوگوں کا الیکشنمیں شرکت بہت مشکل ہے.
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ جے یو آئی (ف) کے ارکان اور محسن داوڑ پر بھی حملہ ہوا، کے پی اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں جب کہ ایمل ولی کو بھی تشویش ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہےکہ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹ ہیں. سینیٹ کہتا ہے کہ یہ سب مسائل حل کیے بغیر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ، 8 فروری کے الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائےگا، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے پر عمل کرےگا، سینیٹ الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں سینیٹر دلاور خان کی وجوہات کو ثابت کرنا چاہتا ہوں، ملک میں سکیورٹی کےحالت ٹھیک نہیں لیکن 2008 اور 2013 میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے، سکیورٹی کا بہانہ کرکے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔
افنان اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ اور امریکا نے الیکشن ملتوی کیا، موسم کا بہانا بنایا جارہا ہے، فروری میں دو مرتبہ الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ یہ بوٹ پولش شروع ہوگئی ہے، کیا پاکستان آئینی ادارے پارلیمنٹ کے بغیر چل سکتے ہیں ۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے نہیں تھی، اب ملک کے حالات بدل رہے ہیں، ہم اپنی فوج کی عزت کرتے ہیں۔
سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ مجھے یہ خوشی ہوئی ہے کہ میری بات مانی گئی، اس ملک میں ایسے علاقے ہیں جہاں الیکشن نہیں ہوسکتے۔