مغربی کنارے کے شہر تلکرم میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ایک افسر سمیت چار اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ فوجی گاڑی میں سوار تھے۔ القدس بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت چاروں اسرائیلی فوجی ایک فوجی گاڑی میں سوار تھے۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایک فوجی کی ہلاکت اور سات دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ مزید برآں، حماس کی حراست میں ایک قیدی کی دوائی اور خوراک تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے موت کی اطلاع ہے۔ حماس نے ہلاک ہونے والے قیدی کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
ان واقعات کے ردعمل میں حماس نے الشفا کمپلیکس کو گھیرے میں لے لیا اور مزید اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے ایک روز قبل ایک اسرائیلی ٹینک پر بھی راکٹ حملہ کیا تھا جو الشفا کمپلیکس کے گھیراؤ کا حصہ تھا جس کے نتیجے میں وہ تباہ ہو گیا۔
جاری تنازعہ نے محصور غزہ کی پٹی میں فلسطینی آبادی کو تباہ کن نقصان پہنچایا ہے۔ فلسطینی شہداء کی تعداد اب 32 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 74 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہداء اور زخمیوں میں خواتین اور بچوں کی ایک قابل ذکر تعداد ہے جو غزہ میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کو اجاگر کرتی ہے۔
اسرائیل میں خان یونس اور رفح میں الگ الگ واقعات میں متعدد فلسطینی بچے شہید ہوئے، جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں پہلے ہی حیران کن اضافہ ہوا۔ غزہ کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے، تشدد کے خاتمے کے مطالبات زور و شور سے جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ایک اپیل کی ہے، جس میں طاقت رکھنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ روکنے کے لیے کارروائی کریں۔ عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ مداخلت کرے اور تنازعہ کا پرامن حل نکالنے میں مدد کرے۔
خطے میں تشدد میں حالیہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کراس فائر میں پھنسے معصوم شہریوں کی تکالیف کو ختم کرنے کے لیے سفارتی حل کی فوری ضرورت ہے۔ دونوں فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے جنگ بندی کی طرف کام کرنا چاہیے اور دیرپا امن معاہدے کی طرف مذاکرات کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔