نامعلوم افراد نے مسجد میں گھس کر امام کو بے دردی سے قتل کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 30 سالہ امام محمد مہر پر ریاست راجستھان کے شہر اجمیر میں تین نقاب پوش افراد نے حملہ کیا۔
یہ واقعہ صبح سویرے اس وقت پیش آیا جب امام مسجد میں کچھ طلباء کے ساتھ موجود تھے۔ پولیس نے بتایا کہ مشتبہ افراد زبردستی مسجد میں داخل ہوئے، امام پر لاٹھیوں سے حملہ کیا اور پھر موقع سے فرار ہوگئے۔
امام، جسے شدید چوٹیں آئیں، طبی امداد ملنے سے پہلے ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ قتل کے پیچھے محرکات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے اور پولیس علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت کرنے میں مصروف ہے۔
اس واقعے کی روشنی میں امریکی کمیشن نے بھارت کو تشویشناک ملک قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔
اس قتل پر مختلف حلقوں سے غم و غصہ اور مذمت کی جا رہی ہے۔ مقامی کمیونٹی اپنے مذہبی رہنما کے کھو جانے پر صدمے اور سوگ میں ہے۔ متعدد مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے بھی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس کیس میں فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
اس واقعے نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ حالیہ برسوں میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے کئی واقعات ہوئے ہیں، جس سے حکومت کی اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
بھارتی حکومت نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ مجرموں کو سزا دی جائے گی۔
اس واقعے نے بین الاقوامی توجہ بھی مبذول کرائی ہے، کئی ممالک نے بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے خاص طور پر اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
اس واقعے کے ردعمل میں بھارتی حکومت نے مساجد اور دیگر مذہبی اداروں کے ارد گرد حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔ مزید تشدد کو روکنے کے لیے حساس مقامات پر پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
امام محمد مہر کے قتل نے قوم کو چونکا دیا ہے اور ہندوستان میں مذہبی رواداری اور اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت ان مسائل کو کیسے حل کرے گی اور اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔