دنیا بھر کے اسرائیلی سفارتخانوں کو ایران نے اپنا ہدف قرار دے دیا

ایران کی جانب سے دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانوں کو ہدف قرار دینے سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل حامد حسین باقری نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران اسرائیل کی طرف سے اپنے سفارت خانوں پر کسی بھی حملے کا جواب دے گا۔ باقری نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنے ردعمل کے وقت اور طریقہ کار کا تعین کرے گا، جس سے سفارتی احاطے میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی تیاری کا اشارہ ملتا ہے۔

ایران کے اعلان کا محرک شام میں اس کے سفارت خانے پر حالیہ حملہ لگتا ہے۔ باقری نے اس حملے کو اسرائیل کی طرف سے ترتیب دیا گیا ایک خودکش مشن قرار دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران کی انتقامی کارروائیاں فیصلہ کن ہوں گی، جس سے اسرائیل میں اس کے جارحانہ چالوں پر ندامت پیدا ہوگی۔ یہ دعویٰ بیرونی خطرات بالخصوص اپنے قدیم دشمن اسرائیل سے اپنے سفارتی مفادات کے دفاع کے لیے ایران کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے ایران کی طرف سے کسی بھی ممکنہ جوابی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوول گیڈون نے ایران کے اقدامات سے پیدا ہونے والی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اسرائیل کی تیاری سے آگاہ کیا۔ یہ ردعمل اسرائیل کے اپنی سلامتی کو برقرار رکھنے اور ایران کی طرف سے کسی بھی خطرے کو روکنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، یہاں تک کہ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

مزید برآں، سفارتخانے پر حملوں کے جواب کی ضرورت کے حوالے سے امریکہ کو ایران کا پیغام اس صورت حال کے وسیع تر مضمرات کو واضح کرتا ہے۔ ایران کے اقدامات اور بیانات نہ صرف اسرائیل کی طرف ہیں بلکہ اس کا مقصد امریکہ سمیت دیگر علاقائی اور بین الاقوامی اداکاروں کو اپنی صلاحیتوں اور ارادوں کا اشارہ دینا ہے۔ عالمی طاقتوں کی شمولیت مشرق وسطیٰ میں پہلے سے ہی غیر مستحکم صورتحال میں پیچیدگی کی ایک اور تہہ کا اضافہ کرتی ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان زبانی تبادلے کے علاوہ لبنان اور یمن کے حالیہ واقعات نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی ڈرون کو مار گرانا اور حوثی گروپ کا بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنانا علاقائی تنازعہ کے وسیع نمونے کو ظاہر کرتا ہے جس میں مختلف اداکار شامل ہیں۔ یہ واقعات شدت پسندی کے امکانات اور وسیع تر علاقائی عدم استحکام کے خطرے کو اجاگر کرتے ہیں۔

شام میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ، جس کے نتیجے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے، صورتحال کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔ ایرانی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور ایران اور اسرائیل دونوں کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس حملے میں ایران کے اعلیٰ عہدے داروں کی شمولیت ایران اور اس کے مخالفین دونوں کی جانب سے ایرانی سفارتی مشنوں سے منسوب اسٹریٹجک اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

About نشرح عروج

Nashra is a journalist with over 15 years of experience in the Pakistani news industry.

Check Also

جج2ں کا کام کام ٹماٹر کی قیمت طے کرنا یا ڈیموں کے منصوبے بنانا نہیں. بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں آئینی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *