مئی9,کو، ایک منصوبہ بند ی کے تحت حملہ سرکاری اداروں پر کیا گیا، جیسا کہ محکمہ پنجاب نے اطلاع دی ہے، جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے طریقہ کار سے مشابہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حملے میں پارٹی قیادت نے لوگوں کو اکسانے کے لیے فون اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔
محکمہ پنجاب نے 9 مئی کے واقعے پر تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے جسے سرکاری دستاویزات میں شامل کر لیا گیا ہے۔ 17 صفحات پر مشتمل جامع رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ 9 مئی کو ہونے والا حملہ ریاست کے خلاف ایک جنگ تھی، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے سرکاری اداروں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی حکمت عملی کا عکس ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا، اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا۔ قیادت کا ایجنڈا صرف اور صرف سرکاری اداروں پر حملے پر مرکوز تھا۔
9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی منصوبہ بندی لال حویلی میں ہوئی، اور گواہان، بشمول وسیم قیوم اور صداقت عباسی نے اس منصوبے کی پہلے سے طے شدہ نوعیت کی گواہی دی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنے منصوبے کے تحت فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ حملے جی ایچ کیو کی عمارت، کور ہیڈ کوارٹر، آئی ایس آئی کے دفاتر، ایئر بیس، شہداء کی یادگاروں اور متعلقہ ڈھانچوں پر کیے گئے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے دفاتر اور تنصیبات حملے کے منصوبے کا حصہ تھے۔
رپورٹ میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو 9 مئی کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جس میں مقامی قیادت بھی ملوث ہے۔ پارٹی قیادت نے واقعے کے دوران لوگوں کو اکسانے کے لیے فون اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔ رپورٹ میں ان افراد کے نام شامل ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھڑکانے میں کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ جناح ہاؤس پر حملے کے نتیجے میں ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ رپورٹ میں حماد اظہر، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، غلام محی الدین، علی عباس، عندلیب عباس، میاں محمودالرشید، عمر سرفراز چیمہ، مراد راس، منصب اعوان، اعظم خان نیازی، اور بجاش نیازی سمیت اہم شخصیات کی نشاندہی کی گئی ہے جو واقعے میں ملوث ہیں.