غزہ میں جہاز سے گرائی گئی امداد جمع کرنے کی کوش کے دوران 18 فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ واقعہ غزہ کے شمالی ساحلی علاقے میں پیش آیا جہاں امداد کا ایک حصہ سمندر میں گرا جبکہ باقی خشک زمین پر گرا۔ امداد کے لیے بے چینی اس قدر شدید تھی کہ کچھ افراد نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر امدادی پیکٹ حاصل کرنے کے لیے سمندر میں چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں 12 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
مزید برآں، خشک زمین پر گرنے والے امدادی سامان اکٹھا کرنے کے لیے بھاگتے ہوئے ایک الگ واقعے میں چھ فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ المناک واقعہ غزہ کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرتا ہے، جہاں بنیادی ضروریات کی قلت ہے، اور آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس نے آسمان سے امداد کے گرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اور فضول دونوں قرار دیا ہے، خاص طور پر اس خطے میں جو پہلے ہی قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے زمینی راستوں کی بحالی پر زور دیا ہے، اور ضرورت مند لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے زیادہ انسانی اور موثر انداز اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
شمالی غزہ کی صورت حال خاصی نازک ہے، رپورٹس کے مطابق اسے قحط جیسے بدترین حالات کا سامنا ہے۔ غزہ کے میڈیا آفس نے بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے اور غزہ میں لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے پائیدار حل فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اس واقعے نے ایک بار پھر بین الاقوامی توجہ غزہ میں جاری انسانی بحران کی طرف دلائی ہے اور آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے اپنی حمایت میں اضافہ کرے اور اس تنازع کے دیرپا حل کے لیے کام کرے جو اس خطے کو دہائیوں سے دوچار کر رہا ہے۔
اس واقعے کے ردعمل میں، غزہ کے لیے امداد کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، جس کا مقصد آبادی کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم، بنیادی مسائل کو حل کرنے اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام لانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔