پاکستان کے بلوچستان کے ضلع نوشکی میں دہشت گردوں نے تشدد کی ایک گھناؤنی کارروائی میں نو مسافروں کو زبردستی ایک بس سے اتار کر بے رحمی سے قتل کر دیا۔ اغوا کیے گئے مسافروں کی لاشیں بعد میں ایک قریبی پہاڑ کے قریب ایک پل کے قریب سے ملیں، جس سے اس جرم کی سفاکانہ نوعیت کا پتہ چلتا ہے۔
یہ واقعہ رات کے وقت اس وقت پیش آیا جب مسلح افراد نے نوشکی میں قومی شاہراہ پر ایک بس کو روک لیا۔ وہ نو مسافروں کو اغوا کر کے قریبی پہاڑوں کی طرف لے گئے، جہاں غالباً انہیں پھانسی دے دی گئی۔ حملے کے پیچھے کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن یہ خطے میں دہشت گردی سے لاحق خطرے کی واضح یاد دہانی ہے۔
حکام نے مرنے والوں کی شناخت منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ اور وہاڑی کے رہائشیوں کے طور پر کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے تھا۔ اس المناک واقعے نے نہ صرف ان خاندانوں کو ان کے پیاروں سے محروم کر دیا ہے بلکہ کمیونٹی پر گہرا داغ بھی چھوڑ دیا ہے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب اب بھی فرار ہیں، جس سے مقامی آبادی میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔
یہ واقعہ کوئی الگ تھلگ نہیں ہے۔ ایک اور پریشان کن پیشرفت میں، مسلح ڈاکوؤں نے کراچی میں ایک بس پر حملہ کیا، موقع سے فرار ہونے سے پہلے مسافروں سے ان کی نقدی اور موبائل فون لوٹ لیے۔ اس طرح کے واقعات ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ادھر نوشکی میں قومی شاہراہ پر ایک اور واقعہ کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے۔ نوشکی کے ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک رکن صوبائی اسمبلی کا رشتہ دار ہے، جس سے تشدد کی اندھا دھند نوعیت کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔
ان واقعات کے ردعمل میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کا مقصد خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے اور اپنے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
نوشکی اور کراچی میں تشدد کی حالیہ لہر پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں درپیش چیلنجز کی سنگین یاد دہانی ہے۔ یہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اپنے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔