سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں سائن بورڈز، ہورڈنگز، فلائی اوورز اور پیڈسٹرین برج ٹاور سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا اہم حکم جاری کردیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کو ہدایت کی کہ تصاویر آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یہ ہدایت شہر میں عوامی مقامات پر بل بورڈز اور ہورڈنگز پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی امیدوار کی جانب سے بل بورڈز اور ہورڈنگز لگائے گئے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر کوئی ٹاؤن یا کنٹونمنٹ آفیسر رشوت لیتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے ایسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے حکم میں بھی توسیع کردی۔
مزید برآں، عدالت نے الیکشن کمیشن اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کو تصاویر آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس ندیم اختر نے سوال کیا کہ شہر کو مہذب جگہ ہونا چاہیے یا جنگل؟ انہوں نے ایم سی اور کنٹونمنٹ کے وکلاء پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ شہر جنگل میں تبدیل نہ ہو جائے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
کنٹونمنٹ کے وکیل نے کارروائی میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنے کا ذکر کیا جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے تو کنٹونمنٹ کو بند کر دیں۔ عدالت نے 21 جنوری تک شہر بھر سے تمام بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی رپورٹ طلب کر لی۔ درخواست گزار نے بل بورڈز اور ہورڈنگز پر پابندی کے حوالے سے 2016 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پابندی کے باوجود عوامی مقامات اب بھی بل بورڈز سے مزین ہیں۔