چیف جسٹس پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ نے نسلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس کی اراضی فروخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نصلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سنایا گیا۔
سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوئی جنہوں نے سماعت کی۔ سیشن کے دوران نسلہ ٹاور کے متاثرین کے وکیل نے دلائل پیش کیے۔ وکیل نے روشنی ڈالی کہ نسلہ ٹاور کے بلڈر کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کی کوششوں کے باوجود متاثرین کو ابھی تک واجب الادا معاوضہ نہیں ملا۔ اس کے جواب میں عدالت نے اس سے قبل 44 متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس عمل کو آسان بنانے کے لیے، عدالت نے نسلا ٹاور کے متاثرین کو ہدایت کی کہ وہ آفیشل اسائنی سے رابطہ قائم کریں اور انہیں ملکیت کے ضروری دستاویزی ثبوت فراہم کریں۔ اس قدم کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ معاوضے کے عمل کو تمام فریقین کے لیے آسانی اور مؤثر طریقے سے انجام دیا جائے۔
مزید برآں، عدالت نے نسخہ ٹاور کے پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ یہ رپورٹ متاثرین کو ادا کی جانے والی معاوضے کی رقم کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ مزید برآں، عدالت نے نسخہ ٹاور کی اراضی کی فروخت کے لیے اشتہار شائع کرنے کی ہدایت کی۔ اس فیصلے سے معاوضے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار فنڈز پیدا ہونے کی امید ہے۔
نصلہ ٹاور کا معاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے عوامی دلچسپی کا موضوع بنا ہوا ہے۔ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد نے دو سال قبل فیصل سٹریٹ پر واقع نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ انتظامیہ کی جانب سے 69 دن کی مسلسل محنت کے بعد مسماری کا عمل مکمل کیا گیا جس کے نتیجے میں 15 منزلہ نسلہ ٹاور کو منہدم کردیا گیا۔
مجموعی طور پر، چیف جسٹس پاکستان کا نسلا ٹاور کے متاثرین کو اس کی زمین بیچ کر معاوضے کا حکم دینے کا فیصلہ تعمیراتی منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ تعمیراتی صنعت میں احتساب کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔