آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں بجلی اور آٹے کے نئے نرخوں کے قیام کے ساتھ ساتھ خطے میں انٹرنیٹ سروسز کی بحالی شامل ہے۔
حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے والا یہ معاہدہ آزاد کشمیر کے عوام کے لیے تشویش کا باعث بننے والے متعدد مسائل کو حل کرتا ہے۔ آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ آل جموں کشمیر پبلک ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں جو کہ عوام کی شکایات کے ازالے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
معاہدے کے اہم نتائج میں سے ایک آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کی بحالی ہے۔ کئی شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز میں خلل ایک بڑا مسئلہ رہا، جس سے مواصلات اور معلومات تک رسائی متاثر ہوئی۔ توقع ہے کہ ان خدمات کی بحالی سے علاقے کے مکینوں کو راحت ملے گی اور بہتر رابطے کی سہولت میسر آئے گی۔
مزید برآں حکومت نے بجلی اور آٹے کے نئے نرخوں کے قیام کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فی کلو آٹے کی قیمت 2 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جب کہ 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت ایک ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کے لیے ضروری اشیائے خوردونوش سستی رہیں، خاص طور پر بڑھتی ہوئی قیمتوں اور معاشی چیلنجوں کے درمیان۔
بجلی کے نئے نرخوں کا قیام بھی ایک خوش آئند پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے ان صارفین کو کچھ ریلیف ملنے کی امید ہے جو بجلی کے زیادہ بلوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ حکومت کا ان مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ آزاد کشمیر کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور ان کے تحفظات کو بروقت دور کرنے کے اس کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
مجموعی طور پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی منظوری اور اس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات آزاد کشمیر کے عوام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی جانب ایک مثبت قدم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بجلی اور آٹے کے نئے نرخوں کے قیام کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروسز کی بحالی سے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور خطے کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔