الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پر غور کے لیے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔ کمیشن کے ترجمان کے مطابق سہ پہر 3 بجے ہونے والی میٹنگ میں وفاقی وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، کے پی اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ دونوں صوبوں کے آئی جی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ حالیہ حملوں میں کوئٹہ اور کیچ کے اضلاع میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے گھروں اور انتخابی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر موٹر سائیکل سوار نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر علی مدد جتک کے انتخابی دفتر پر دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں 5 کارکن زخمی اور 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
اسی طرح ضلع کیچ کے بلیدہ علاقے میں پی پی پی کے امیدوار ظہور بلیدی کو ان کی رہائش گاہ پر بم حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ خوش قسمتی سے، دھماکہ خیز مواد گھر کے اندر پھٹ گیا، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، جیسا کہ ڈپٹی کمشنر حسین جان نے اطلاع دی۔
مزید برآں، قلعہ عبداللہ میں اے این پی کا ایک کارکن مسلح حملے میں جان کی بازی ہار گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے سبی میں پی ٹی آئی کے جلسے میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ مزید برآں، کے پی کے ضلع باجوڑ میں این اے 8 سے آزاد امیدوار ریحان زیب کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اسی واقعے میں این اے 8 اور پی کے 22 سے آزاد امیدوار ریحان زیب خان جان کی بازی ہار گئے۔ پولیس نے تصدیق کی کہ اسے نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔
یہ واقعات انتخابات سے قبل سیکورٹی کی صورت حال کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اجلاس کا مقصد ان خدشات کو دور کرنا اور مذکورہ صوبوں میں انتخابی عمل کے تحفظ اور سالمیت کو یقینی بنانا ہے۔