پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر پسشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے حکم واپس لے لیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان ایک بار پھر چِھن گیا۔
اس فیصلے کے بعد رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سننے میں آیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے بلے کے نشان کے حوالے سے فیصلہ واپس لے لیا ہے.
بلے کا نشان واپس چھن گیا:سپریم کورٹ میں اپیل دائر
الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت بہت سے شواہد کو مدنظر نہیں رکھا، پشاور ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ کی غلط تشریح کر کےنا انصافی کی ہے
پشاورہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست ناقابل سماعت ہے. الیکشن کمیشن اس معاملے میں فریق کیسے بن سکتا ہے؟
اپیل میں کہا گیا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کیخلاف یک طرفہ سلوک کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت شواہد کو مدنظر نہیں رکھا تھا. اور دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ کے جج نے قانون کی غلط تشریح کی جس کے باعث ناانصافی ہوا ہے.
پی ٹی آئی کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ 26 دسمبر 2023 کو ریلیف دیا گیا تھا، عارضی ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں ہے ، تاہم ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاورہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے نا قابل تلافی نقصان ہو گا۔
پی ٹی آئی نے اپنی اپیل میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بلے کا انتخابی نشان آلاٹ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔