پاکستان میں ایک اہم سیاسی دھڑے کی نمائندگی کرنے والے سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے حال ہی میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف تحریک کی حمایت میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کی شدید مخالفت کر کے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ شازیہ مری کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا مقصد مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ تاہم، سنی اتحاد کونسل کے اراکین، جنہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کی حمایت حاصل ہے، کا جواب سیشن کے دوران دو بار “نہیں” کی آواز سے بھرپور تھا۔
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ غزہ کے لیے قرارداد ہے، کیا آپ اس کی مخالفت کر رہے ہیں؟ سپیکر کی جانب سے اختلاف رائے کو سمجھنے کی کوششوں کے باوجود، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے قرارداد کی مخالفت جاری رکھی، جب کہ دوسری بار تحریک پیش کی گئی تو کسی نے “نہیں” کا نعرہ بھی لگایا۔ ان کی مخالفت سے مایوس شازیہ مری نے ان کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے غزہ پر قرارداد کے حوالے سے “نہیں، نہیں” کے نعروں کو “شرمناک” قرار دیا۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے قرارداد کی شدید مخالفت اسرائیل فلسطین تنازعہ پر ان کے موقف اور پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت کی خارجہ پالیسی کے ساتھ ان کی صف بندی پر سوالات اٹھاتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نے روایتی طور پر فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ اس لیے سنی اتحاد کونسل کا موقف حکومتی موقف سے متصادم معلوم ہوتا ہے، جس سے حکمران اتحاد میں اندرونی اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔
یہ واقعہ پاکستانی سیاست کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتا ہے، جہاں اکثر اتحاد اور نظریات آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ یہ بین الاقوامی مسائل کی حساس نوعیت کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جیسے کہ اسرائیل-فلسطین تنازع، جس کے ملکی سیاست میں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا، غزہ میں صورتحال بدستور تشویشناک ہے، اسرائیل کے مسلسل فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں اور بڑے پیمانے پر تباہی ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں قرارداد کا مقصد فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنا تھا۔ تاہم، سنی اتحاد کونسل کی اپوزیشن نے اس معاملے پر پاکستان کے مؤقف پر سایہ ڈالا ہے، جس سے ملک کی خارجہ پالیسی میں ہم آہنگی اور فلسطینی کاز سے وابستگی کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
جیسا کہ بحث جاری ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ پاکستانی حکومت اس نازک صورت حال سے کیسے نکلے گی اور فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے مظلوم لوگوں کی حمایت کے اپنے اصولوں کو برقرار رکھے گی۔