وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح آئندہ ماہ 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ یہ اندازہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور اس کے مالیاتی نقطہ نظر کو بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں کے درمیان سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں نمایاں ہونے والی ایک اہم پیشرفت پاکستان کی معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری ہے، جس کا جزوی طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے سے منسوب ہے۔ یہ معاہدہ IMF سے 1.1 بلین ڈالر کے قرض کی حتمی قسط کی ادائیگی کی راہ ہموار کرتا ہے، جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہت ضروری اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں تجارتی خسارے کو کم کرنے کے مقصد سے حکومتی پالیسی اقدامات کے سلسلے کی بدولت ملک کی مالیاتی ضروریات میں کمی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے فروری تک تجارتی خسارے میں 1.2 فیصد کمی ہوئی جو 18.1 بلین ڈالر رہ گئی۔ اس کمی کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ ملک کے ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔
قومی محصولات اور اخراجات کے لحاظ سے رپورٹ ایک ملی جلی تصویر پیش کرتی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جہاں محصولات 10 فیصد بڑھ کر 20.5 بلین ڈالر ہو گئے ہیں، وہیں اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں مجموعی سرپلس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جولائی سے فروری تک، محصولات 8.8 فیصد کم ہو کر 34.1 بلین ڈالر ہو گئے، جس سے مالیاتی نظم و ضبط اور محصولات کے حصول کی کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔
مجموعی طور پر، رپورٹ پاکستان کے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے جاری پالیسی اصلاحات کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ ان اصلاحات کا کامیاب نفاذ، آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مسلسل حمایت کے ساتھ، توقع ہے کہ پاکستان کو اپنے موجودہ معاشی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور مزید خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھی جائے گی۔