صدر آصف علی زرداری نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کی منظوری دیتے ہوئے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہ=ے۔ اس فیصلے میں 11 اکتوبر 2018 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کی واپسی بھی شامل ہے جس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو جج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
o
صدر مملکت نے وزارت قانون و انصاف کی سفارشات کی منظوری وزیراعظم کی ایڈوائس پر دی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ سے متعلق نوٹیفکیشن 30 جون 2021 سے نافذ العمل ہوگا، جو ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہونے پر ہے۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل اس سے قبل جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ہٹانے کا سپریم جوڈیشل کونسل کا اقدام غیر قانونی تھا۔ مزید برآں، وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کی جانب سے 11 اکتوبر 2018 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بجائے وہ ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے گا۔ اس طرح وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کو دی جانے والی تمام مراعات اور پنشن کا حقدار ہوگا۔ اس میں اس کی پنشن سمیت تمام فوائد حاصل کرنا شامل ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ تاہم اس حالیہ پیش رفت کے ساتھ سپریم کورٹ نے ان کی برطرفی کی قانونی حیثیت واضح کر دی ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے عدالتی کیریئر کے ایک باب کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ وہ بطور جج اپنی خدمات کے مکمل فوائد اور اعتراف کے ساتھ ریٹائرمنٹ میں تبدیل ہو رہے ہیں۔