سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے انتخابات کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کے فیصلے کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اس کارروائی کی واضح وضاحت طلب کی ہے۔ چیف جسٹس عقیل عباسی نے سماعت کی جہاں عدالت نے عدالتی احکامات کو غیر سنجیدگی کے ساتھ برتا جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت کا جواب ایڈووکیٹ جبران نصیر کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سامنے آیا، جس نے انٹرنیٹ کی بندش کے پیچھے دلیل پر سوال اٹھایا اور اسے ایک تماشا قرار دیا جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عباسی نے استفسار کیا کہ کیا واقعی سندھ حکومت نے انٹرنیٹ بند کرنے کی درخواست کی تھی؟ جواب میں حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے ایسی کوئی درخواست کرنے سے انکار کیا اور تفصیلی جواب دینے کے لیے وقت کی درخواست کی۔ اس انکشاف نے انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلہ سازی کے عمل پر مزید سوالات کھڑے کر دیے۔
ایک اہم پیش رفت میں، سندھ ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں، عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کے اپنے فیصلے کی تفصیلی وضاحت کرے۔ یہ اقدام گورننس میں شفافیت اور احتساب کو برقرار رکھنے کے لیے عدالت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
عدالت نے اس معاملے پر ایک اور سماعت 5 مارچ کو مقرر کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی بندش کی قانونی حیثیت اور جواز کو اچھی طرح سے جانچنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ جمہوری عمل کے تحفظ کی اہمیت کو واضح کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معلومات تک رسائی جیسے بنیادی حقوق کو من مانی طور پر کم نہ کیا جائے۔