امریکی ذرائع ابلاغ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مستقبل قریب میں ایران پر حملہ کرنے کے امکان پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ اس طرح کے حملے کا وقت یہودیوں کی مذہبی تہوار پاس اوور کے موافق ہو سکتا ہے، جو کہ 23 اور 30 اپریل کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ قیاس آرائیاں حالیہ واقعات کے ایک سلسلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے، اسرائیل نے مبینہ طور پر دمشق میں اسرائیلی قونصل خانے پر ایرانی ڈرون اور میزائل حملے کے بعد جوابی حملے کی تیاری کی۔ اس حملے میں، جس میں اسرائیلی ڈرونز اور میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے نتیجے میں قونصل خانے کو نقصان پہنچا۔ اس کے جواب میں، اسرائیل کی فوجی کابینہ نے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دشمنی میں ممکنہ اضافے کا اشارہ دیا گیا۔
پاس اوور کے دوران ایران پر اسرائیلی حملے کا امکان اس طرح کے اقدام کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خدشات کو جنم دیتا ہے۔ خطے میں کسی بھی فوجی کارروائی کے نہ صرف اسرائیل اور ایران بلکہ وسیع تر مشرق وسطیٰ اور پوری عالمی برادری کے لیے بہت دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں ایران کے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی قونصل خانے پر حملے کے علاوہ، ایران پر خطے میں عسکریت پسند گروپوں کی حمایت اور اشتعال انگیز رویے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان اقدامات نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان ایران کے ارادوں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی طاقت کے استعمال پر آمادگی کے بارے میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ بات چیت، جس کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے، کئی مہینوں سے جاری ہے، جس میں دونوں فریقوں نے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے کوئی بھی فوجی کارروائی مذاکرات کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے اور خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔
عالمی برادری نے تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے اور اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے دشمنی میں مزید اضافہ ہو سکے۔ تاہم، کشیدگی عروج پر ہے اور زمینی سطح پر صورت حال، اسرائیل اور ایران کے درمیان فوجی تصادم کا امکان ایک بڑی تشویش ہے۔
جیسے جیسے حالات بدلتے رہتے ہیں، بین الاقوامی برادری خطے میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے گی اور دشمنی میں اضافے کو روکنے کے لیے کام کرے گی۔ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں سفارتی کوششیں بہت اہم ہوں گی کیونکہ عالمی طاقتیں کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعہ کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔