“پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے عوام کی عدالت کا سہارا لینے پر زور دیتے ہوئے ووٹرز کو امید نہ ہارنے کی یقین دہانی کرائی۔” اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہائی اہم ہے لیکن 8 فروری کو عوام کی عدالت مخالفین کی شکست کی پیش گوئی کرتے ہوئے فیصلہ بھی سنائیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل پی ٹی آئی کے امیدواروں کے آزاد حیثیت کا حوالہ دیتے ہوئے انصاف پر ابتدائی عدم اعتماد کی عکاسی کی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی سالمیت اور پی ٹی آئی کے امیدواروں اور حامیوں کے ساتھ مبینہ غیر منصفانہ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے خلاف جانبداری کا الزام لگایا۔ کھوسہ نے وکلاء کی گرفتاری اور جمہوری عمل میں مداخلت کی مذمت کی۔ آخر میں، انہوں نے جمہوریت کے تحفظ کے لیے عوامی عدالت سے وابستگی پر زور دیا، عدالتی فیصلوں کے ان کی مقرر کردہ نشستوں پر پڑنے والے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے اور نظام عدل پر عوام کے اعتماد کی ضرورت پر زور دیا۔”
انہوں نے کہا کہ کہ ہمیں جلسہ کرنے نہیں دے رہے، گھر گرا رہے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن پر کوئی اعتماد نہیں، میرے بیٹے کو میرے دفتر کے باہر سے گرفتار کیا گیا، پنجاب حکومتی حکام نے عدالت کو بتایا کہ کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں، چیف جسٹس کی عظمت کو سلام، وہ کہتے ہیں کہ ٹی وی دیکھتے ہی نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ 13 لوگوں نے آکر یہاں جھوٹ بولا، اکبر ایس بابر ہمارے کارکن کے آگے نہیں ٹھہر سکتا، کیا بلاول، نواز شریف، زرداری کے سامنے کوئی ٹھہر سکتا ہے؟ عدالتی فیصلے کی وجہ سے ہماری مخصوص نشستیں اڑادی گئی ہیں، جمہوریت کی بقا کے لیے عوام کی عدالت میں جانا پسند کریں گے۔