کھاریاں پولیس سٹیشن پر حملہ کرنے کے الزام میں چار خواجہ سراؤں گرفتاری اور پولیس اور خواجہ سرا برادری دونوں کی طرف سے حالات کو سنبھالنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ واقعہ، جو [تاریخ] کو پیش آیا، واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس نے علاقے میں کشیدگی کو بڑھا دیا۔
خواجہ سراء، ایک کمیونٹی جو اپنی شناخت کے مضبوط احساس اور ثقافتی ورثے کے لیے مشہور ہے، نے الزام لگایا ہے کہ پولیس افسران نے سرچ آپریشن کے دوران ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں انہیں پولیس اسٹیشن میں غلط حراست میں رکھا گیا۔ پولیس کی جانب سے اس الزام کی تردید کی گئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کو معمول کی تفتیش کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
صورتحال اس وقت بڑھ گئی جب دو خواجہ سراؤں کو تھانے پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے جواب میں خواجہ سرا برادری کے افراد نے تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار افراد کی رہائی اور پولیس کی مبینہ بربریت کے خلاف انصاف کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران صورتحال پرتشدد ہوگئی، مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد پولیس نے تھانہ کھاریاں پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ تحقیقات کے نتیجے میں اس حملے کے سلسلے میں مزید چار خواجہ سراء افراد کو گرفتار کیا گیا جس سے زیر حراست افراد کی مجموعی تعداد چھ ہو گئی۔ فی الحال اس واقعے میں ملوث دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ان گرفتاریوں پر عوام کی طرف سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا، کچھ نے پولیس کے اقدامات کی حمایت کی اور کچھ نے طاقت کے بے تحاشہ استعمال پر تنقید کی۔ خواجہ سراء برادری نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناانصافی قرار دیتے ہوئے تمام زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے جواب میں، مقامی حکام نے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے اور دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کی سفارش کی ہے۔
کھاریاں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے کیونکہ پولیس اور خواجہ سرا برادری دونوں اپنی پوزیشنوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ گرفتاریوں سے نہ صرف دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اقلیتی برادریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں بھی تشویش پیدا ہوئی ہے۔X Factor